Type Here to Get Search Results !

Hollywood Movies

Ebola Virus

Ebola is a disease of humans and other primates caused by ebola viruses that typically occurs in outbreaks in tropical regions of Sub-Saharan Africa. The death rate for humans with the disease could be as high as 90 per cent. In the worst outbreak to date, more than 4,500 people, mostly in west Africa, had died out of 9,200 who contracted the disease by late October, 2014

Ebola hemorrhagic fever is a disease caused by four different strains of Ebola virus; these viruses infect humans and nonhuman primates. It is also referred to as Ebola virus disease.

Ebola hemorrhagic fever has a short history since it was discovered in 1976. There have been a few outbreaks, including the current (April 2014) "unprecedented epidemic" in Africa.

After an incubation period of two to 21 days, symptoms and signs of Ebola virus disease include
  • abrupt fever,
  • headache,
  • joint pain,
  • muscle aches,
  • sore throat,
  • weakness.
Progression of Ebola symptoms includes
  • diarrhea,
  • vomiting,
  • stomach pain,
  • hiccups,
  • rash
  • internal and external bleeding in many patients.
Ebola viruses are mainly found in primates in Africa and possibly the Philippines; there are only occasional outbreaks of infection in humans. Ebola hemorrhagic fever occurs mainly in Africa in the Republic of the Congo, Gabon, Sudan, Ivory Coast, and Uganda, but it may occur in other African countries.

Ebola virus can be spread by direct contact with blood and secretions, by contact with blood and secretions that remain on clothing, and by needles and/or syringes used to treat Ebola-infected patients.
Risk factors for Ebola hemorrhagic fever are travel to areas with endemic Ebola hemorrhagic fever and/or any close association with an infected person.
Early clinical diagnosis is difficult as the symptoms are nonspecific; however, if the patient is suspected to have Ebola, the patient needs to be isolated and local and state health departments need to be immediately contacted.
Definitive diagnostic tests for Ebola hemorrhagic fever are ELISAand/or PCR tests; viral cultivation and biopsy samples may also be used.
There is no standard treatment for Ebola hemorrhagic fever; only supportive therapy is available.
There are many complications from Ebola hemorrhagic fever; the prognosis for patients ranges from fair to poor since many patients died from the disease (death rate equals about 25%-100%).

Prevention of Ebola hemorrhagic fever is difficult; early testing and isolation of the patient, plus barrier protection for caregivers (mask, gown, goggles, and gloves), is very important to prevent others from getting infected.
Researchers are trying to understand the Ebola virus and pinpoint its ecological reservoirs to better understand how outbreaks occur. Researchers are actively trying to establish an effective vaccine against Ebola viruses by using several experimental methods, but there is no vaccine available currently.



اردو میں تفصیل Details in Urdu

آج کل دنیا میں ایبولا وائرس نامی وبا نے خوف پھیلا رکھا ہے جس نے ایک اندازے کے مطابق اب تک سات ہزار سے زائد افراد کو اپنا شکار بنایا ہے جس میں سے 34 سو سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں بڑی اکثریت مغربی افریقہ کے باسیوں کی ہے، تاہم 

امریکا میں بھی ایک موت رپورٹ ہوئی ہے۔

درحقیقت مغربی افریقہ سے باہر اس کے واقعات بہت کم سامنے آئے ہیں اور اچھی بات یہ ہے کہ خشک آب و ہوا والے علاقوں میں چند گھنٹوں سے زیادہ زندہ نہیں رہ سکتا اس لیے جنوبی ایشیا میں اس کے پھیلنے کا امکان بہت کم ہے تاہم سیال جیسے خون میں یہ کئی روز تک زندہ رہ سکتا ہے اور مریض کے بہت زیادہ قریب رہنے والے افراد میں منتقل ہوکر آبادیوں میں پھیل سکتا ہے۔
تاہم سوال یہ ہے کہ یہ وائرس ہے کیا؟

ایبولا انسانوں اور جانوروں میں پایا جانے والا ایک ایسا مرض ہے جس کے شکار افراد میں دو سے تین ہفتے تک بخار، گلے میں درد، پٹھوں میں درد اور سردرد جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور وہ قے، ڈائریا اور خارش وغیرہ کا شکار ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردوں کی کارکردگی بھی گھٹ جاتی ہے۔

مرض میں شدت آنے کے بعد جسم کے کسی ایک یا مختلف حصوں سے خون بہنے لگتا ہے اور اس وقت اس کا ایک سے دوسرے فرد یا جانور میں منتقل ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے، درحقیقت اسے دوران خون کا بخار بھی کہا جاتا ہے اور جب خون بہنے کی علامت ظاہر ہوجائے تو مریض کا بچنا لگ بھگ ناممکن سمجھا جاتا ہے۔

مگر صرف خون نہیں بلکہ پسینے، تھوک اور پیشاب سمیت جسمانی تعلقات وغیرہ سے بھی یہ ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوجاتا ہے، بلکہ ایسا مرد جو اس مرض سے بچنے میں کامیاب ہوجائے اپنے مادہ تولید سے یہ مرض دو سے تین ماہ تک اپنی بیوی میں منتقل کرسکتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ چمگاڈروں کے ذریعے یہ افریقہ میں پہلے جانوروں اور ان سے لوگوں میں پھیلنا شروع ہوا اور ایبولا کے شکار افراد کی بڑی تعداد ایک ہفتے میں ہی دنیا سے چل بستے ہیں۔

اگرچہ ابھی تک اس کا کوئی موثر علاج دستیاب نہیں تاہم بیمار افراد کو ہلکا میٹھا یا کھارا پانی پلاکر یا ایسے ہی سیال مشروبات کے ذریعے کسی حد تک بہتری کی جانب لے جایا جاسکتا ہے۔

یہ مرض 1976 میں سب سے پہلے سوڈان میں ظاہر ہوا تھا اور 2013 تک اس کے صرف 1716 واقعات سامنے آئے تاہم رواں برس یہ مغربی افریقہ میں ایک وبا کی شکل میں سامنے آیا اور گیانا، سیریا لیون، لائبریا اور نائیجریا اس سے سب سے متاثر ہوئے ہیں اور اس کی ویکسین کی تیاری کے لیے کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔

اب تک یورپ کے ملک اسپین اور امریکا میں بھی اس کے ایک ، ایک کیسز سامنے آئے جس کے بعد سے دنیا کے دیگر علاقوں میں بھی خوف کی لہر پھیل گئی ہے۔
ایبولا پھیلتا کس طرح ہے

ایبولا چار طریقوں سے ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوسکتا ہے، پہلا مریض سےقریبی تعلق اس میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ 

دوسرا تھوک، خون، ماں کے دودھ، پیشاب، پسینے ، فضلے اور مادہ تولید سے یہ ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتا ہے۔

مریض کے زیراستعمال سرنج کا صحت مند شخص پر استعمال اسے بھی ایبولا کا شکار بناسکتا ہے۔

ایبولا کے شکار جانوروں کا گوشت کھانے یا ان کے بہت زیادہ رہنا۔
وہ چیزیں جو ایبولا کا سبب نہیں بنتیں

ہوا
پانی
خوراک
مچھر یا دیگر کیڑے
ایبولا سے بچ جانے والے افراد(ماسوائے ایسی خواتین جن کے شوہر اس کا شکار ہوئے انہیں کچھ عرصے تک جسمانی تعلق سے گریز کرنا چاہئے)۔

ان سب سے ہٹ کر یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ مریض کی چھوئی ہوئی اشیاء سے یہ مرض کسی اور میں منتقل ہوسکتا ہے اور نہ ہی متاثرہ ممالک سے آنے والے طیاروں کے ذریعے یہ کسی اور ملک میں پہنچ سکتا ہے۔

یہ فلو، خسرے یاایسے ہی عام امراض کی طرح نہیں، بلکہ اس کا بہت کم امکان ہوتا ہے کہ یہ کسی وبا کی طرح ایک سے دوسرے براعظم تک پھیل جائے۔

تاہم متاثرہ علاقوں سے آنے والے افراد اگر اس کا شکار ہوں تو وہ ضرور کسی ملک میں اس کے پھیلاﺅ کا سبب بن سکتے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad